گھبرا Ú©Û’ شبِ ہجر Ú©ÛŒ بے کیف سØ+ر میں
تارے اُتر آئے ہیں میرے دیدئہ تر میں

وہ آڑ میں پردے کے، تیری نیم نگاہی
ٹوُٹے ہوُئے اِک تیر کا ٹکڑا ہے جگر میں

اب وقت Ú©Û’ قدموں میں تØ+یّر Ú©ÛŒ ہے زنجیر
مَیں تیری نظر میں ہوُں، جہاں میری نظر میں

اُس پھوُل سے چہرے سے جب اُٹھ جاتے ہیں پردے
کانٹے سے کھٹک جاتے ہیں دامانِ نظر میں

اللہ! میرے کُفر سے توُ قطعِ نظر کر
مَیں تیری جھلک دیکھتا ہوُں Ø+ُسنِ بشر میں